![]() |
Islam About Destiny |
بسم
اللہ الرحمن الرحیم
نَحْمَدُهُ
وَنُصَلِّيْ عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمِ ، حَامِدًا وَّمُصَلِّيًا وَّمُسَلِّمًا
، اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ وَالصَّلَوةُ
وَالسَّلامُ عَلَى سَيِّدِ المَوْجُوْدَاتِ الَّذِي قَالَ أَنَا سَيِّدُ وُلْدِ
آدَمَ وَلا فَخْرَ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَأَتْبَاعِهِ إِلَى يَوْمِ
الْحَشْرِ ،
أَمَّا بَعْدُ
ایم ای اے ایس مومن کا مطلب:-
ایم کا مطلب ہے مہدی، ای کا مطلب ہے عیسیٰ ۔ (حضرت امام مہدی اور حضرت عیسیٰ علہا السلام)۔ اس کے بعد کے دو حروف راز ہںے۔ اور مومن کا مطلب ہے ایمان والا۔
حضرت امام مہدی اور حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد کی پیش گوئی اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک ہے۔ یہ دونوں عظیم ہستیاں دنیا میں ظلم و ستم اور برائیوں کا خاتمہ کرنے اور امن و انصاف کی حکومت قائم کرنے کے لیے آئیں گے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ ہم ان عظیم ہستیوں کی آمد کے لیے کیسے تیاری کر سکتے ہیں؟
اسلامی تعلیمات میں اس حوالے سے کئی باتیں بتائی گئی ہیں جن پر عمل کر کے ہم ان عظیم ہستیوں کی آمد کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔
سب سے پہلے ہمیں قران و سنت کی روشنی میں اپنی "اصلاح "کرنی ہوگی۔ یہ اصلاح صرف ظاہری نہیں بلکہ باطنی (روح) کی بھی ہونی چاہیے۔ ہماری زندگی میں "ایمان، تقویٰ، صدق، امانت، اور نیکی کا دامن ہونا چاہیے۔
دوسرا، ہمیں "ظلم و ستم"سے بچنا چاہیے اور "حق و انصاف"کی حمایت کرنی چاہیے۔ یہ دنیا میں "ظلم و جبر"کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ایک "مضبوط موقف"اختیار کرنے کا مطلب ہے۔
تیسرا، ہمیں اپنے معاشرےمیں"اخلاقیات" کی بحالی کے لیے"کوشاں" رہنا چاہیے۔"جھوٹ، فریب، بددیانتی، اور منافقت" کو ترک کرنا ہوگا اور "سچ، ایمانداری، اور صداقت"کو اپنانا ہوگا۔
چوتھا، ہمیں اپنی زندگی میں "دعا اور ذکر"کو "اہمیت" دینی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سے "مدد مانگنا" اور "اس کی رضا" حاصل کرنے کے لیے "کوشاں" رہنا چاہیے۔
یہ صرف چند بنیادی باتیں ہیں جن پر عمل کر کے ہم حضرت امام مہدی اور حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد کے لیے تیاری کر سکتے ہیں۔
موجودہ دور کے مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی کئ بنیادی وجوہات ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:-
مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی سب سے پہلی اور بڑی وجہ قرآن مجید سے دوری ہے۔ قرآن مجید، اللہ تعالیٰ کا آخری اور کامل پیغام ہے، جس میں ہر شعبہ زندگی کے لیے رہنمائی موجود ہے۔ لیکن افسوس، آج کے دور میں بہت سے مسلمان قرآن مجید سے دوری اختیار کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی اسلام سے دوری بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
قرآن مجید سے دوری کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ وہ قرآن مجید کی تلاوت تو کرتے ہیں، لیکن اس کے معنی اور پیغام کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ اس کے نتیجے میں، قرآن مجید ان کے لیے صرف ایک کتاب بن کر رہ جاتا ہے، جسے وہ صرف نماز میں پڑھتے ہیں، اور اس کے پیغام کو اپنی زندگی میں لاگو نہیں کرتے۔
قرآن مجید سے دوری کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ لوگ اس کی تعلیمات کو اپنے معاشرے کی ثقافت اور روایات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ قرآن مجید کی تعلیمات کو اپنے معاشرے کی ثقافت اور روایات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ قرآن مجید کی اصل تعلیمات سے دور ہو جاتے ہیں۔
قرآن مجید سے دوری کے نتیجے میں، مسلمانوں کی اسلام سے دوری بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ وہ اسلام کی تعلیمات کو سمجھنے سے قاصر ہیں، اور اس کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں لاگو کرنے سے قاصر ہیں۔ اس کے نتیجے میں، وہ اسلام کے حقیقی معنی سے دور ہو جاتے ہیں، اور ان کی زندگی میں اسلام کا کوئی اثر نہیں رہتا۔
مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی دوسری وجہ تعلیمی کمی ہے۔مسلمانوں میں علم کی کمی اور اسلامی تعلیمات سے دوری نے ان کی مذہبی شناخت کو متاثر کیا ہے۔ بہت سے لوگ دین کی بنیادی تعلیمات سے بھی ناواقف ہیں۔
مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی تیسری وجہ مادی دنیا کی طرف جھکاؤ ہے۔جدید دور کی مادی ترقی نے مسلمانوں کو دنیاوی چیزوں کی طرف مائل کر دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی روحانی اقدار کو بھولتے جا رہے ہیں۔
مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی چوتھی وجہ اجتماعی مسائل ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی، فرقہ واریت اور سیاسی عدم استحکام نے ان کی یکجہتی کو متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے وہ دین سے دور ہو رہے ہیں۔
مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی پانچویں وجہ نفسیاتی مسائل ہیں۔موجودہ دور کے نفسیاتی مسائل جیسے کہ ڈپریشن اور بے چینی نے بھی مسلمانوں کی روحانی حالت پر منفی اثر ڈالا ہے۔
مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی چھٹی وجہ اسلامی اقدار کی عدم موجودگی ہے۔ بہت سے مسلمان حقیقی مذہبی تعلیمات اور اقدار کو بھول چکے ہیں اوراور نتیجتا بدعت میں مبتلا ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دین سے دور ہو رہے ہیں۔
مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی ساتویں وجہ سوشل میڈیا کا اثر ہے۔سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی نے نوجوانوں کو مختلف نظریات سے متعارف کرایا ہے، جو بعض اوقات اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوتے ہیں۔
یہ وجوہات مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی عکاسی کرتی ہیں اور ان کے حل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ان تمام خامیوں کو دور کرنے کے لیے میں نےاپنی نسل کے لیے ایک فارمولا بنایا ہے جس کا نام ہے "ایم ای اے ایس فارمولا "۔اس فارمولے میں میری کوشش یہ ہے کہ ہم کیسے تمام مسلمانوں کو مالی اور عملی فائدہ دے سکتے ہیں ؟
No comments:
Post a Comment